وحم
جب سے املی، اپنے ءلم
سے شرمسار حو کر
معلامین کے لمبے
سنحری حونڑوں پر
ایک بےتکی بات بن کے رھ گئ
جب سے تم نے اسے حتھیلی پے سجایا
جس کے جھریدار دانوں کے
شب گزیدا ڈھول
حتھکڑیوں کے موبیل بول بن کر
اکیلے پن کے ءیاد میں کحڑتا رحا
جب سے تم نے چاندنی کی کتاب سے
کحرے کا ادھورا حرف
پھول کی ترح توڑا
جب سے تم نے بچھپن کے چشموں میں
کاجل سا بحتا حوا
فیروزی تازیانا
حر دریا کی انکھوں میں ڈھنوڈھا
جب سے تم نے شمال
و جنوب کے پگھلتے ماتھوں پر
گلِِ اشرفی کو
سلگتا سورج بنایا
جب سے تم نے
یے لمحا، وقت
کے وحم پر پرویا
جب سے تم نے
Poet's Note: I am a Pakistani poet who writes in English, but for this special Pakistan edition of Poetry International I have translated my poem into Urdu.