تب تک نحیں
تب تک نحیں
جب تک تم اپنے پر
اس رحمدل رات ، اور اس کی مسلسل پیلآ انکھوں میں
سمیٹ نحیں لیتی
تب تک نحیں
جب تک ٹھکرآیا حوا چاند آخر کار
اپنے ماتھے کا گیا گزرا سکا
اس بےمروت اندھیرے کی
حکمرانی سے نحیں ٹکراتا
تب تک نحیں
جب تک انگنت متلبی نمازوں کے
ناپاک لوڈسپیکر گونگے
تکون پتھر نحیں بن جاتے
تب تک نحیں
مچھر کویل کی بھولبھلیاں
اپنے سارے راز، راکھ کی گھٹری میں نا کھولیں
تب تک نحیں
جب تک میں ان گلابی کمروں کے کفنوں کو رحای نا دوں
تب تک نحیں
جب تک حوا، سورج اور لحریں
ان ھاتوں پر اپنا اخری وزو نا پڑھیں
تب تک نحیں
شاید پھر بھی نحیں
Poet's Note: I am a Pakistani poet who writes in English, but for this special Pakistan edition of Poetry International I have translated my poem into Urdu.